Add Poetry

جانے کب تک میری غربت کی یہ دیوار گرے

Poet: سرور فرحان سرور By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

سر پہ دُشنام کی، ہر لحظہ جب تلوار گرے
کیوں نہ عاشق پھر تیرا بر سرِ بازار گرے؟

عشق کی راہ یہ دیوانوں کو خوش آتی ہے
ورنہ ہر گام پہ کتنے یہاں ہُشیار گرے

اپنے قدموں پہ کھڑے ہونے کی خواہش ہے شدید
گو کہ حالات کے ہاتھوں ہم کئی بار گرے

مُفلسی نے ہمیں اس طرح کیا ہے رُسوا
جنسِ بازار کی جیسے کبھی دستار گرے

ساتھ دینا ہی گوارہ نہ تھا جن لوگوں کو
جنگ کے دوران بہانے سے وہ سالار گرے

سہمے رہتے ہین ہر فرعون کے آگے ایسے
جیسے سجدے میں کوئی عاصی، گناہگار گرے

قلب مضطر ہے کسی دید کی خاطر ورنہ
ہم سا خود سر بھلا کیونکر سوئے دربار گرے؟

چشمِ پُر نم سے اِک اشک نہ چھلکا ہے کبھی
گرچہ اِس قلب پہ آنسو ہیں لگاتار گرے

اسی اُمید پہ محنت کا چلن رکھتا ہوں
جانے کب تک میری غربت کی یہ دیوار گرے

اپنے اجداد کی میراث ہے بیباک زباں
گو کہ سرور سے زمانے میں کئی بار گرے

Rate it:
Views: 408
30 Mar, 2015
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets