جانے کیوں ہمیشہ غلط فیصلے ہوجاتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں پہرکچہ لوگ روٹھے رہ جاتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں نہ کر پایا میں کسی کے کے لئے کچھ بھی
جانے کیوں کچھ لوگ کیا کیا کہ جاتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں میں گردشوں میں رہا زندگی بھر یاروں
جانے کیوں دکھ اور پریشانی مل کر چلتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں میں نہیں کرسکتا شکوہ بھی کسی سے
جانے کیوں میرے اعمال اکثر ٹکراجاتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں میرے دن رات کبھی بدلتے نہیں یاروں
جانے کیوں وہی دن رات جڑے رہتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں اک بے چینی سی رہتی ہے میرے اندر
جانے کیوں سکون اور آرام دور رہتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں مگر خدا کی اس میں کیا مصلحت تھی
جانے کیوں اللہ والے بھی ناراض ہوجاتے ہیں مجھ سے
جانے کیوں یہ خیال آتا ہے دل ودماغ میں اکثر رہی
جانے کیوں اس دنیا میں انسان آجاتے ہیں مجھ سے