جاوید سے (١)

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

غارت گرِ دیں ہے یہ زمانہ
ہے اس کی نہاد کافرانہ

دربارِ شہنشہی سے خوشتر
مردانِ خدا کا آستانہ

لیکن یہ دورِ ساحری ہے
انداز ہیں سب کے جادوانہ

سر چشمۂ زندگی ہوا خشک
باقی ہے کہاں مئے شبانہ

خالی ان سے ہوا دبستان
تھی جن کی نگاہ تازیانہ

جس گھر کا مگر چراغ ہے تو
ہے اس کا مذاق عارفانہ

جوہر میں ہو لا الہ تو کیا خوف
تعلیم ہو گو فرنگیانہ

شاخِ گل پر چہک و لیکن
کر اپنی خودی میں آشیانہ

وہ بحر ہے آدمی کہ جس کا
ہر قطرہ ہے بحرِ بے کرانہ

دہقان اگر نہ ہو تن آساں
ہر دانہ ہے صد ہزار دانہ

’’غافل منشیں نہ وقت بازی ست
وقت ہنر است و کار سازی ست

Rate it:
Views: 814
08 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL