جاوید سے (٢)

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سینے میں اگر نہ ہو دلِ گرم
رہ جاتی ہے زندگی میں خامی

نخچیر اگر ہو زیرک و چست
آتی نہیں کام کہنہ دامی

ہے آب حیات اسی جہاں میں
شرط اس کے لیے ہے تشنہ کامی

غیرت ہے طریقت حقیقی
غیرت سے ہے فقر کی غلامی

اے جان پدر نہیں ہے ممکن
شاہیں سے تدرو کی غلامی

نایاب نہیں متاعِ گفتار
صد انوری و ہزار جامی

ہے میری بساط کیا جہاں میں؟
بس ایک فغانِ زیر بامی

اک صدقِ مقال ہے کہ جس سے
میں چشم جہاں میں ہوں گرامی

اللہ کی دین ہے‘ جسے دے
میراث نہیں بلند نامی

اپنے نور نظر سے کیا خوب
فرماتے ہیں حضرت نظامی

’’جائے کہ بزرگ بایدت بود
فرزندیِ من نداردت سود

Rate it:
Views: 386
08 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL