جاگ اٹھو اب ذرا مہرباں دوستو
سوگیا ہے ضمیرِ انساں دوستو
ہو گیا کیا سے کیا یہ جہاں دوستو
دیکھ کر ہم ہوئے پریشاں دوستو
دنیا بدلےگی، لیکن یہ سوچا نہ تھا
کہ تغیر کرے گا حیراں دوستو
آدمی کا ہوا، آدمی یوں عدو
بشریت ہو گئی پشیماں دوستو
قتل انسانیت کا ہوا اس طرح
کہ ششدر ہوئے حیواں دوستو
جاگ اٹھو اب ذرا مہرباں دوستو
سوگیا ہے ضمیرِ انساں دوستو
ہو گیا کیا سے کیا یہ جہاں دوستو
دیکھ کر ہم ہوئے پریشاں دوستو