جاں سر زمین پاک پہ قربان کرچلے

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

کچھ کام الفتوں کے اسیران کر چلے
جاں سر زمین پاک پہ قربان کر چلے

مانا چمن کو دے نہ سکے ہم بہار نو
لیکن گلوں کی زیست کا سامان کر چلے

یہ اور بات کم نہ ہوئے فاصلے مگر
منزل کے راستوں کو تو آسان کر چلے

ناکردہ جرم اور سزا دار و رسن کی
مصلوب منصفوں کو پشیمان کر چلے

تیرے بدن کو ریشم و اطلس تو مل گیا
غم کیا جو اپنا چاک گریبان کر چلے

مرجھا چکا تھا زیست کے صحرا میں جو کبھی
تازہ دلوں میں پھر وہی ایمان کر چلے

جو کام آسماں پہ فرشتے نہ کر سکے
وہ کام اس زمین پہ انسان کر چلے

Rate it:
Views: 419
04 Dec, 2012