جب بھی باتیں میری ہوں گی

Poet: سلمٰی رانی By: سلمٰی رانی, Sargodha

جب بھی باتیں میری ہوں گی
اس میں کچھ کچھ تیری ہوں گی

جگ والوں کو چھوڑو کیا ہے
باتیں اور بتیری ہو ں گی

کیسے آنکھوں میں کاٹو گے
راتیں گھپ اندھیری ہوں گی

لکھنے والوں نے اس جانب
ہجر کی گھڑیاں پھیری ہوں گی

اب لوگوں کے منہ میں باتیں
کچھ تیری کچھ میری ہوں گی

ہم جیسی ناری نے چھت پر
زلفیں آج بکھیری ہوں گی

کس نے قول نبھایا ہو گا
کس نے آنکھیں پھیری ہوں گی

خوشیوں کی کیا حالت ہو گی
جب حالات نے گھیری ہوں گی

تکلیفیں سب اک دن سلمیٰ
ثابت ریت کی ڈھیری ہوں گی
 

Rate it:
Views: 267
01 Oct, 2022