وہ بوند بوند برستی بارش
ٹپ ٹپ گرتے قطرے چھت پے
اور بادل کے سنگ آنکھ مچولی
بجلی کھیلے جانے کب سے
وہ ساز بجاتا میٹھا پانی
کانوں کو سنگیت سنائے
پتوں سے بھی پھسلیں موتی
آنگن کے سب پھول نہائے
لہراتی بوندیں صحن میں بکھریں
موسم کا دیوانہ پن ھے
قوس و قزح نے رنگ نکھیرے
آسماں خوشبو کے سنگ ھے
میرے من کے اندر بھی تب
ایسی جل تھل ھوتی ھے
جب بھی بارش ھوتی ھے
تیری یاد میرے سنگ ھوتی ھے