اس شام تنہائی مے بلند ایک صدا ہوتی ہے
جیسے جوان بیٹے کی میت پہ ماں روتی ہے
نہ قبول کوئی اب تو مانگے سے دعا ہوتی ہے
جب بھی ہو غریبوں پے جفا ہوتی ہے
کوئی نہ کوئی لوٹیرا آ کے لوٹ جاتا ہے
اس دل مے جب بھی کوئی حسرت جواں ہوتی ہے
کیا خوب بنایا تو نے نصیب رضا
دیکھ کر حالت مری قسمت بھی پریشاں ہوتی ہے
کوئی سلام بھی لیتا ہے تو مطلب سے
بنامطلب یہ عنایت بھی کہاں ہوتی ہے