جب تیری دھن میں جیا کرتے تھے
ہم بھی چپ چاپ پھرا کرتے تھے
آنکھ میں پیاس ھوا کرتی تھی
دل میں طوفان اٹھا کرتے تھے
لوگ آتے تھے غزل سننے کو
ہم تیری بات کیا کرتے تھے
سچ سمجھتے تھے تیرے وعدوں کو
رات دن گھر میں رہا کرتے تھے
کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر
دل میں کیا پھول کھلا کرتے تھے
گھر کی دیوار سجانے کے لیے
ہم تیرا نام لکھا کرتے تھے
وہ بھی دن تھے بھلا کر تجھ کو
ہم تجھے یاد کیا کرتے تھے
جب تیرے درد میں دل دکھتا تھا
ہم تیرے حق میں دعا کرتے تھے
بجھنے لگتا جو چہرہ تیرا
داغ سینے میں جلا کرتے تھے
اپنے جذبوں کی کمندوں سے تجھے
ہم بھی تسخیر کیا کرتے تھے
اپنے آنسو بھی ستاروں کی طرح
تیرے ہونٹوں پہ سجا کرتے تھے
چھیڑتا تھا غم دنیا جب بھی
ہم تیرے غم سے گلہ کرتے تھے
کل تجھے دیکھ کے یاد آیا ھے
ہم سخنور بھی ہوا کرتے تھے