جب درد اس دل میں بس جائے
Poet: Zeeshan AbdulNasir By: Zeeshan AbdulNasir, Swatجب درد اس دل میں بس جائے
 وجہ بھی یاد نہ ہو پائے
 اور جب بیتاب ہو آنکھیں 
 کہ رو لے پر نہ روپائے
 اور پھر جب ہجر کی راتیں
 مسلسل آئے اور جائے
 اور آنکھیں سرخ رہ جائے
 فسانے جو پرانی ہو
 وہ پھر سے یوں آئے
 کہ سانسوں کی 
 تسلسل ٹوٹ جائے اور
 سپنے یوں ان آنکھوں سے
 اچانک روٹھ جائے اور
 بھری تاروں کی محفل میں
 تاریکی ساتھ مل جائے
 تنہائی رگ میں رچ جائے
 خموشی لب پہ چھا جائے
 اس دل کی چیخ 
 کہیں لفظوں میں دب جائے
 روانی تھم سی جائے اور
 سمندر خشک ہوجائے
 پھر آنکھوں سے اچانک
 بوندآنسو کی
 ٹپک کر جب نکل جائے
 سمجھ لینا سفر کے دوست
 تمہیں لاحق بیماری ہے
 کہ جس کو عام لفظوں میں
 محبت لوگ کہتے ہیں
More General Poetry






