جب دیکھو زباں پہ شکوہ جب دیکھو شکایت ہے
سچ کہو تمہیں مجھ سے محبت ہے کہ عداوت ہے
میرے ہنسنے بولنے پہ پابندی لگاتے رہتے ہو
میرا دل جلاتے رہنا یہ کیوں تمہاری عادت ہے
غصے میں ہی رہتے ہو بس حکم چلائے جاتے ہو
ہر پل مجھے ستاتے رہنا یہ بھی کوئی عنایت ہے
اپنی باتیں منوا لیتے ہو میری بات ٹھکرا تے ہو
میری چاہت کو رد کر دینا یہ کیسی رفاقت ہے
عظمٰی ہم کو حیرت ہے زہر پیالہ پی کے بھی
تیرے لہجے میں کیسی نرمی ہے لطافت ہے