جب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں شیشہ بادہ بھی
اور پھر ختم ہو جاتا ہے جینے کا ارادہ بھی
دلبروں کی بزم میں دیکھے ہیں رقیب بھی
سمجھ جاتے ہیں میرا لب ولہجہ سادہ بھی
برہنہ پاؤں تو جوتے کچلنے لگتے ہیں مجھے بھی
لیکن آپ سے زیادہ خیال ظالم کو میرا بھی
بہتے ہیں اشک بڑی بے دھیانی سے میرے بھی
آخری بار دیکھ لینا تم دلہن کا لبادہ اوڑھے بھی
فرصت ملے تو سوچنا اپنے بارے میں بھی
کیوں تیرے دیدار سے مدہوش ہوئے ہم بھی
حق دید تو تیرا یوں تھا ادا کرنا میں نے
کہ اشکوں کے چھلکنے پہ سہارا دیتے تم بھی