جب سے وہ دِلبر گیا ہے
دل مشکل میں پڑ گیا ہے
جس کا اب تم پوچھتے ہو
کب کا وہ تو مر گیا ہے
اُسے بھولنے کا وعدہ کر کے
دل مجھ سے مُکر گیا ہے
یہ تو منزل ہی اور ہے
رائیگاں اپنا سفر گیا ہے
جس نے کی وفا کی بات
اُسی کی سمت پتھر گیا ہے
بچھڑ گیا ہے جب سے وہ
دل میرا بکھر گیا ہے
اب دیکھئے کب لَوٹتا ہے
خیال اُس کے گھر گیا ہے
حسیں تو وہ تھا ہی مگر
شرما کے کچھ نکھر گیا ہے