Add Poetry

جب میں چھوٹا سا تھا

Poet: محمد مسعود By: محمد مسعود, نونٹگھم

جب میں چھوٹا سا تھا
شاید دنیا بہت بڑی ہوا کرتی تھی
مجھے یاد ہے
میرے گھر سے اسکول تک کا وہ راستہ
کیا کیا نہیں تھا راستے میں وہاں
چاٹ کے ٹھیلے جلیبی کی دکان
برف کے گولے اور بہت کچھ
اب وہاں موبائل شاپ ویڈیو پارلر ہیں
پھر بھی سب سُونا ہے
شاید اب دنیا سمٹ رہی ہے
جب میں چھوٹا سا تھا
شاید شامیں بہت لمبی ہوا کرتی تھیں
مجھے یاد ہے
میں ہاتھ میں پتنگ کی ڈور پکڑے
گھنٹوں اڑا کرتا تھا
وہ لمبی سائیکل ریس
وہ بچپن کے کھیل
وہ ہر شام تھک کے چور ہو جانا
اب وہاں شام نہیں ہوتی دن ڈھلتا ہے
اور براہ راست رات ہو جاتی ہے
شاید وقت سمٹ رہا ہے
جب میں چھوٹا سا تھا
شاید دوستی بہت گہری ہوا کرتی تھی
دن بھر وہ ہجوم بنا کر کھیلنا
وہ دوستوں کے گھر کا کھانا
وہ لڑکیوں کی باتیں
وہ ساتھ رونا
اب بھی میرے کئی دوست ہیں
پر دوستی جانے کہاں ہے
جب بھی ٹریفک سگنل پر ملتے ہیں
ہلو ہلو ہو جاتی ہے
اور پھر اپنے اپنے
راستے چل دیتے ہیں
چھوٹی عید ہو یا بڑی عید
شادی ہو یا سالگرہ
خُوشی ہو یا غم
نئے سال پر
بس ایس ایم ایس آ جاتے ہیں،
شاید اب رشتے
تبدیل ہو رہے ہیں
جب میں چھوٹا سا تھا
تب کھیل بھی عجیب ہوا کرتے تھے
چھپن چھپی ہو یا لگڈي ٹانگ
پوشم پا ہو یا ٹپپي ٹپپیی ٹاپ
اب وہاں انٹرنیٹ ہو یا موبائل
اِن سے فرصت ہی نہیں ملتی
شاید زندگی بدل رہی ہے
زندگی کا سب سے بڑا سچ یہی ہے
جو اکثر قبرستان کے باہر
بورڈ پر لکھا ہوتا ہے
منزل تو یہی تھی
بس زندگی گزر گئی میری یہاں آتے آتے
زندگی کا لمحہ بہت چھوٹا سا ہے
کل کی کوئی بنیاد نہیں ہے
اور آنے والا کل صرف خوابوں میں ہی ہے
اب جو بچ گئے ہیں
اس لمحے میں تمناؤں سے بھری
اس زندگی میں ہم صرف حصہ ہیں
کچھ رفتار سست کرو
میرے دوستو
اور
اس زندگی کو جیو
خوب جیو میرے دوستو
 

Rate it:
Views: 769
01 Dec, 2014
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets