Add Poetry

جبکہ اولاد کو جگ میں لاتی ہے ماں

Poet: حضرت شاھین اقبال اثر صاحب By: Umma Muhammad, Kuala Lumpur Malayisa

جبکہ اولاد کو جگ میں لاتی ہے ماں
آہ کتنی مشقت اٹھاتی ہے ماں

شِیر جس کو بتاتے ہیں اہلِ جہاں
خون اپنے جگر کا پلاتی ہے ماں

گیلے بستر پہ سوتی وہ خود مگر
سوکھے بستر پہ تجھ کو سلاتی ہے ماں

خود ٹھٹر جائے سردی میں دیگر یہ بات
تجھ کو لیکن رضائی اُڑھاتی ہے ماں

نیند آتی نہیں جب تجھے خوف سے
گود میں لے کے لوری سناتی ہے ماں

نظرِ بد لگ نہ جائے کہیں غیر کی
اپنے آنچل میں تجھ کو چھپاتی ہے ماں

شیرخواری میں جب چلنا آتا نہیں
تجھ کو انگلی پکڑ کر چلاتی ہے ماں

چلتے چلتے اگر گِر پڑا تو کہیں
بڑھ کے آغوش میں پھر اٹھاتی ہے ماں

چھپ کے دیوار کو تو کریدے اگر
مٹی کھانے سے تجھ کو بچاتی ہے ماں

خصلتِ بد کی اصلاح کرتی ہے اور
اچھی عادات تجھ کو سکھاتی ہے ماں

جیسے اس میں ہو خود اس کا ذاتی مفاد
ناز اولاد کے یوں اٹھاتی ہے ماں

دوڑی آتی تھی ماں، جب بلاتا تھا تو
تو نہیں آتا ہے، جب بلاتی ہے ماں

تو ہی دیتا ہے طعنے اسے روز و شب
اپنے احسان کو کب جتاتی ہے ماں

پھول جیسے ملے ہوں برائے سنگھار
زخم کھا کر بھی یوں مسکراتی ہے ماں

جبکہ کرتی ہے اولاد گستاخیاں
صرف چپکے سے آنسو بہاتی ہے ماں

جان کا روگ بنتے ہیں جب اس کے چاند
اپنی پلکوں پہ تارے سجاتی ہے ماں

لاکھ اس کو ستاتی ہے اولاد سب
پھر بھی کب بددعا لب پہ لاتی ہے ماں

اس کو کرتا ہے تو ماسیوں کے سپرد
جب ضعیفی کی منزل کو پاتی ہے ماں

جب توجہ سے محروم ہوتی ہے وہ
ہو کے مایوس دنیا سے جاتی ہے ماں

تھک کے آسودہ ہو جاتی ہے قبر میں
راحتِ دائمی ایسے پاتی ہے ماں

جیتے جی قدر کر لو اثرؔ ماں کی تم
جا کے واپس نہیں جگ میں آتی ہے ماں

Rate it:
Views: 394
06 Aug, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets