جتانا بھی نہیں آتا سنانا بھی نہیں آتا
ہمارے دل میں کیا ہے وہ بتانا بھی نہیں آتا
وفا داری کے دعوے دار ہونے کا ہنر نہ ہو
تو کیا دعویٰ کریں جب کہ نبھانا بھی نہیں آتا
اگرچہ اشک میرے رخ پہ ڈھلکتے نہیں رہتے
مگر اشکوں کو آنکھوں میں چھپانا بھی نہیں آتا
میری پلکوں کے پیچھے جگنوؤں سی جگمگاہٹ ہے
مجھے آنکھوں سے اشکوں کو بہانا بھی نہیں آتا
وفا میں ہم کسی انا کے قائل ہی نہیں عظمٰی
اسی لئے تو روٹھے کو منانا بھی نہیں آتا