تم نے مدد کے لیئے پکارا کب تھا
ھم نے حوصلہ دل ھارا کب تھا
ھم نے تو بارھا اپنی سی کوششیں کی تھیں
تم نے ھماری بات کو قابل غور سمجھا کب تھا
تم پہ ھوتا تو کب کے بچھڑ چکے ھوتے
ھم نے بھی ان حالات کو پرکھا کب تھا
تم تو ھر آزمائش میں پورے اترے
ھم ھی نے تمہیں جانجا کب تھا
جدائی کے سب الزام ھمارے نکلے
ھم نے کبھی تمارا قصور گردانا کب تھا
ھم پہ ھوتا تو جام زھر پیتے رھتے
مگر تو اس جیون میں ھمارا کب تھا
حسن تم بھی آخر گھر کا راستہ بھول گئے
ھم نے بھی تو اپنے گھر کو سنوارا کب تھا