جذبہ نگاہِ عشق کا بس ہو بڑھانے کا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

جذبہ نگاہِ عشق کا بس ہو بڑھانے کا
نا آشنائے درد کو بسمل بنانے کا

احساس ہو گیا ہے ابھی دل کے لگنے کا
ہر لمحہ چوٹ کھانے تو دل ٹوٹ جانے کا

دل سے ملا کے دل کو نئی راہ ہم نے دی
آساں نہیں ہے کام تو دل کو ملانے کا

ہر حال میں ہماری تو کوشش یہی رہی
ہر بے وفا کو اب تو وفا ہی سکھانے کا

ایسی نگاہ ہو بھی کہ بدلے ہوا کا رخ
ایسا بھی ذوق ہوجائے اب تو زمانے کا

کب تک چلے گی جھوٹ کی کشتی سنبھل جاؤ
بس حق کا اک تھپیڑا ہے کافی ڈبانے کا

کیوں مایوسی ہی چھائی ہے ہر ایک پر یاروں
اسلاف کا نمونہ ہے عزت بچانے کا

حسرت یہ اثر کی ہے کہ الفت بڑھی رہے
اس کے لئے مشن بھی ہو نفرت مٹانے کا

Rate it:
Views: 312
04 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL