جذبہ وفا کا سینہ فگاروں میں دیکھنا
منظر شکستگی کا بہاروں میں دیکھنا
ہر بات ان کی خاص اشاروں میں دیکھنا
دھوکا انھی حسین نظاروں میں دیکھنا
کھانا نہ ان چمکتے ہوئے چہروں کا فریب
ہے تیرگی بھی چاند ستاروں میں دیکھنا
اپنا تو اٹھ گیا ہے بھروسہ جہان سے
کیا چین کھوکھلے سے سہاروں میں دیکھنا
سب کو یقیں ہوا ہے نجومی کی بات پر
ہر شے کا اب علاج ستاروں میں دیکھنا
زاہد کا فلسفہ ہے عجب، پارسائی پر
داغ جبیں کو سجدہ گزاروں میں دیکھنا
نایاب ہو گیا ہے زمیں پر وفا کا سیپ
رومی ! سمندروں کے کناروں میں دیکھنا
اب بزم سے اٹھا تو رہے ہو مگر، کوئی
رومی نہ مل سکے گا ہزاروں میں، دیکھنا