Add Poetry

جس سمت میں نے آواز دی

Poet: Nisar Zulfi By: Nisar Zulfi, Lahore

جس سمت میں نے آواز دی، اس سمت تو سنا ہے ہوا ہی نہیں
سماعت تو ان کی کمال کی ہے، پر اپنی تو کوئی صدا ہی نہیں

کیا کہوں کیسے بچھڑ گیا تھا، سر راہ ہی جو میں بھٹک گیا تھا
میرے ساتھ جو چلے تھے سب راہزن، مجھے رہبر کوئی ملا ہی نہیں

میں ناکام ہو کے جو مایوس ہوا، بے سبب نہیں وجہ بھی ہے
جس پھول کی خاطر عمر لٹا دی، وہ پھول کبھی پھر کھلا ہی نہیں

میں نے تاریک غار میں جو سورج کو دیکھا، ملا حکم کہ یہ غار چھوڑو
مجھے سزا بھی ملی میرے جرم کے مطابق، یہ سزا تو کوئی سزا ہی نہیں

میرا دل بھی ہے میرے گھر کی مانند، جسے مکیں نے چھوڑا تو پھر نہ لوٹا
ویراں ہوا یوں تیرے جانے کے بعد، کہ کوئی اس میں پھر بسا ہی نہیں

میں عجیب دائرے میں ہوں محو سفر، کہ فاصلہ نہ کٹے بس چلتا ہی رہوں
کس کے قدموں کے نشان دیکھوں، یہاں سے کبھی کوئی گزرا ہی نہیں

سنا تھا وقت لگا دیتا ہے مرہم، اس امید پہ وقت گزارا ہے بہت
اک زخم لگا تھا جو برسوں پہلے، وہ زخم کبھی پھر بھرا ہی نہیں

Rate it:
Views: 460
17 May, 2010
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets