دور دور تک پھیلی وحشتیں
اور میری قہقہوں کی جستجو
میں اس پار تمہیں ڈھونڈتا رہا
میرے قرار کہیں اور پار تھا تو
آخر آواز دے دے کر رک گئی
مجھے آوارگی اور میری آرزو
آج پھر اندھیرا بہت ہے وحید
آج پھر چراغوں میں نہیں لو
دور دور تک پھیلی وحشتیں
اور میری قہقہوں کی جستجو