جسم تو اضافی ہے
مجھ کو روح کافی ہے
سوچ مَس ہُوئی تجھ سے
شعر انعطافی ہے
پیکرِ زمیں ہے تُو
جوش کوہ قافی ہے
ہر غزل محبت کی
حرفِ اعترافی ہے
مضطرب رہُوں ہر پل
فکر انکشافی ہے
میں بدل نہیں سکتی
وقت اختلافی ہے
اور کیا کہوں عاشی
عشق واشگافی ہے