حقیقت سے گمان کے ہر ایک رنگ میں ڈھلا ہے
حقیقت کا ہر رنگ مجاز کے ہر انگ میں ڈھلا ہے
زمینوں آسمانوں میں زمانوں میں مکانوں میں
کہساروں میں چٹانوں میں چٹیل میدانوں میں
برفاب وادیوں میں گھونسلوں آشیانوں میں
شمع کے گرد منڈلاتے جلتے پروانوں میں
بجلیوں میں شراروں میں آتشیں خاکدانوں میں
قلندروں کے دھمالوں میں جبینوں آستانوں میں
داناؤں کی مستی میں نادانوں میں دیوانوں میں
قدرت کے اشارے ہیں شاعروں کے دیوانوں میں
رات کے اندھیروں میں سحر کے نظاروں میں
صبح اور شام کے مدھم سفید و سرخ دھاروں میں
موسموں کے تغیر میں خزاؤں میں بہار میں
پرندوں کی چہکار میں پھولوں کی مہکار میں
اسی کا پرتو سر میں ساز میں رنگ بدلتےانداز میں
صرصراتی ہواؤں کی بہتے جھرنوں کی آواز میں
اسکا جلوہ سر ساز میں آوزا و آہنگ میں ڈھلا ہے
حقیقت سے گمان کے ہر ایک رنگ میں ڈھلا ہے
حقیقت کا ہر رنگ مجاز کے ہر انگ میں ڈھلا ہے
کڑکتی بجلیوں کے شور میں بارش کی بوندوں میں
ہر اک پتے ہر اک ذرے ہر اک قطرے میں شامل ہے
اسی کی ذات کا جلوہ مکاں سے لا مکانی تک
گھٹاؤں کی جوانی میں بدلیوں کی روانی میں
ازل کے ابتدائی قصے سے ابدی کہانی میں
نور میں نار میں صحرا، بحر و شجر میں
خاک کے ذرے ذرے میں ہر ایک لہر میں
برگ میں بار میں ہر ایک سنگ میں ڈھلا ہے
اللہ ھو کی مستی کا کرشمہ رنگ لایا ہے
رخ انور پہ ھو کے نور کی کرنوں کا سایا ہے
جذب و مستی کا رنگ ایک ایک انگ میں ڈھلا ہے
ذکر یزداں قلب و جان ،روح کی ترنگ میں ڈھلا ہے
حقیقت سے گمان کے ہر ایک رنگ میں ڈھلا ہے
حقیقت کا ہر رنگ مجاز کے ہر انگ میں ڈھلا ہے