جن راستوں کی کوئی منزل ہی نہیں
تو پھر ُان پے چل کے کرنا کیا
ٹوٹ گیا ہیں جب دل ہی اپنا
تو پھر جینے کی دعایئں کرنا کیا
کیا راز چھپا ہیں تقدیر میں
تم ساتھ نہیں تو دنیا سے لڑ کے کرنا کیا
ُاوس نے چھپا لیے کتنے آنسو شبنم بنا کر
جو بہیے ساغر آنکھوں سے ُان کا ذکر کرنا کیا
جب نہیں دیں سکتے تم اپنا نام ہمیں
تو پھر سرے عام وفاؤں کا تماشا کرنا کیا
میری خامشی میں کتنے راز ہیں لکی
جب دل و جان تمہارے ہیں - تو پھر اقراریں محبت کرنا کیا