جن سے کی اُمیدِ وفا
Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachiباغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
کی زمین پر
جن پہ تکیہ تھا وہ پتے ہوا دینے لگے
محو حیرت ہوں دشمن دعا دینے لگے
جن سے کی اُمید وفا ہم نے کبھی
ہلکے ہلکے وہ ہمیں پیغامِ جفا دینے لگے
جن کو سمجھا تھا کہ وہ زہر آلود ہیں
تریاق بن کر وہ شفا دینے لگے
منصف نے آمر کی راہ ہموار کی
وہ فیصلے ہو کر خَفا دینے لگے
مالک ہے وہ مُلک کا جسے چاہے دے اور چھین لے
صداۓ تنزع الملک ممن تشاء دینے لگے
حیات سے ہے موت اور موت سے حیات ہے
وہ بے حساب ترزق من تشاء دینے لگے
جوڑ جوڑ رکھ رہے ہو دولت کیوں نعمان تم
دو زرا مخلوق کو تم کو خُدا دینے لگے
More General Poetry






