جنوری دو ہزار تیرہ ہے
دسمبر دو ہزار کی طرح
دَھند اور سردی نے ماحول کو
چاروں اور سے گھیرا
جنوری دو ہزار تیرہ ہے
آج صبح جب آنکھ کَھلی تو
میں نے کھڑھی سے جھانکا
دیکھو ذرا کے آج کا سورج
کس قدر سَنہرہ ہے
جنوری دو ہزار تیرہ ہے
نئے سال کا نیا سورج
آب و تاب سے نکلے گا
نئی صبح کا نیا آغاز
نئے انداز سے نکلے گا
لیکن یہ کیا آج کا سورج
کل کی طرح سے ٹھہرا ہے
خورشید کی چمک ماند ہے
اَجالا گہرہ گہرہ ہے
جنوری دو ہزار تیرہ ہے
آسمان سے ہوتے ہوتے
آگے پیچھے دائیں بائیں
ارض کے فرش پہ چاروں جانب
ٹھنڈی ٹھنڈی یخ ہوا اور
سرد کَہر کا پھیرا ہے
جنوری دو ہزار تیرہ ہے
جنوری دو ہزار تیرہ ہے
دسمبر دو ہزار کی طرح
دَھند اور سردی نے ماحول کو
چاروں اور سے گھیرا ہے
جنوری دو ہزار تیرہ ہے