جنون کم ہوا ستم ہوا ہم ہم نہیں رہے
غضب ہوا کہ اس ستم پہ ہم برہم نہیں ہوئے
تخّیل کی وہ تیزی اور خیالوں کی وہ روانی
چذبات کی وہ شدّت حسرت کی روانی
وہ ہجرت و فراغ کے اب غم نہیں رہے
جنون کم ہوا ستم ہوا ہم ہم نہیں رہے
غضب ہوا کہ اس ستم پہ ہم برہم نہیں ہوئے
وہ شوق کا تسلسل اور وہ محبت کی کہانی
وہ بات بات میں بیتی ہوئی یادوں کی زباتی
وہ صدیوں کا سفر لمحات کی طویل کہانی
اچانک دو دلوں کا ملنا اور مل کر پھر بچھڑ جانا
بچھڑ کر ملنے والی وہ خوشی کے ساتھ حیرانی
وہی طویل اور مختصر جیون کی کہانی
نئے انداز میں لکھی گئی وہ کہنہ کہانی
نڈھال روح شکستہ بدن اور دشت کا سفر
پیمار شوق کے لئے مگر مرہم نہیں رہے
جنون کم ہوا ستم ہوا ہم ہم نہیں رہے
عجب ہوا کہ اس ستم پہ ہم برہم نہیں رہے