جنون_دل نہیں بدلا
ستمگر بھی نہیں بدلا
یہی دنیا کا چرخہ ہے
یہ چکر بھی نہیں بدلا
یہاں مقتول کا چہرہ بدلتا روز ہے لیکن
نہیں بدلا تو قاتل اور خنجر بھی نہیں بدلا
سبھی سفاک لہروں کی ہے کوشش راستہ بدلوں
مگر میں نے یہ کشتی یہ سمندر بھی نہیں بدلا
یہاں موسم بدلتے ہیں یہاں چہرے بدلتے ہیں
میں اپنے آپ کو لیکن بدل کر بھی نہیں بدلا
نہ میں رستہ بدلتا ہوں نہ میں واپس پلٹتا ہوں
گراتا روز ہے مجھکووہ ٹھوکر بھی نہیں بدلا
میں جیسا ہوں میں ویسا ہوں سبھی کےسامنے ہی ہوں
میں اندر سے نہیں بدلا میں باہر بھی نہیں بدلا
کبھی جو دل بدل پایا تو دلبر بھی میں بدلوں گا
ابھی دل بھی نہیں بدلا تو دلبر بھی نہیں بدلا