Add Poetry

ساحل کی تمنا میں کب تک ہم ناؤ جیسے ڈولیں گے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

ساحل کی تمنا میں کب تک ہم ناؤ جیسے ڈولیں گے
اِس کچے گھر کے پچھواڑے ہم تنہا بیٹھ کے رولیں گے

اِک عہد بچھڑنے والے سے کر بیٹھے تھے سو قائم ہیں
اب دنیا سو اِلزام دھرے ہم اپنے لب نہ کھولیں گے

ہمراز سہی لیکن کب تک تم درد ہمارا بانٹو گے
اے تارو جاؤ سو جاؤ جب نیند آئی ہم سو لیں گے

فنکار سہی تم باتوں کے پر باتوں سے کیا ہوتا ہے ؟
تم راہ دِکھاؤ منزل کی ہم ساتھ تمہارے ہو لیں گے

وہ دور گیا جب اِنسانی قدروں کی کوئی قیمت تھی
دولت کے ترازو میں اب تو لوگ اِک دوجے کو تولیں گے

مانا کہ تم کو جانا ہے پر ایسی بھی کیا جلدی ہے ؟
بس ایک گھڑی تو رک جاؤ ہم مل کے دکھ سکھ پھولیں گے

یہ درد ہمارے جیون کا انمول اثاثہ ٹھہرے گا
یہ اشک متاعِ جاناں ہیں نہ ان کو خاک میں رولیں گے

میں عکس تلاشوں گی اپنا ان کی مخمور نگاہوں میں
جب میٹھے میٹھے لہجے میں وہ عذراؔ مجھ سے بولیں گے

Rate it:
Views: 908
31 May, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets