کوئی نہیں مرتا کسی سے جدا ہو کر
بندہ پھر وہی بندہ ھے نا خدا ہو کر
ہاں ہمیں معلوم ہیں خر مستیاں عشق کیں
دل پر کوئی قابو نہیں رہتا بھی وا ہو کر
پیار میں آسیانیاں بھی ہیں اور دشواریاں
جان جانے کا کہٹکہ رہتاھے پر فدا ہو کر
قید الفت سے کوئی کیوںکر بھاگے بھلا
ممکن ھے فراری مگر فائدہ کیا رہا ہوکر
ھے اسکی جانب سر نگوں دل فراش
واعظ کہیئے سجدہ اسکو بے حجا ہو کر
اسکی میری جنگ ھے اسد بیوفائی کے خلاف
کوئی رہزن اب لوٹے نہ دل کو بےپروا ہو کر