جو آیا ہے کچے گھڑے پہ تر کے
لگتا ہے جائے گا ستیہ ناس کر کے
جیتےجی تو وہ کہیں جا نہیں سکتا
وعدہ ہےاسے چھوڑیں گےمرکے
ہم اگر یوں ہی میاں مجنوں بنےرہے
گھٹنوں تک آجاہیں گےبال سر کے
جان ہتھیلی پہ رکھ کر جیےجارہا ہوں
پہلے میں جیتا تھا دنیا سےڈرکے
دشمنوں کےدلوں پہ خوف طاری ہے
اب وہ جی رہے ہیں مرمر کے