جو سنا تھا سنا دیا میں نے
خود کو مجرم بنا دیا میں نے
اے پیامِ محبت و الفت
نفرتوں کو بُھلا دیا میں نے
یہ گنہ بھی معاف کر یا رب
آج ماں کو رُلا دیا میں نے
سوچ کر یہ بہت پریشاں ہوں
اہلِ دنیا کو کیا دیا میں نے
شاعری تو مجھے نہیں آتی
دردِ دل ہی سنا دیا میں نے
حوصلوں سے پتہ ملا نادرؔ
فاصلوں کو مٹا دیا میں نے