جو غم ملتےہیں تحفہ سمجھ کرسنبھالتا رہتاہوں
جب وقت ملےانہیں اشعار میں ڈھالتا رہتا ہوں
میری دردبھری زندگی کےیہی تو ساتھی ہیں
میں خزانے کی طرح انہیں سنبھالتارہتا ہوں
خوشیاں بھی زندگی کی طرح بیوفاہوتی ہیں
جیسےبھی ہومیں انہیں ٹالتا رہتا ہوں
میرےاشعار ایسےانمول موتی ہیں دوستو
میں ان سےنظم کےہار پروتا رہتا ہوں
مجھےہر پل ان کی تلاش رہتی ہے
غم کی چھانی میں انہیں کھنگالتارہتاہوں