میں اب تک کیوں زندہ ہوں جب خود سے شرمندہ ہوں ہر چوٹ پہ نیا تار بجائے میں ایسا سازندہ ہوں مرجھانے کے بعد بھی حیرت ہے تابندہ ہوں سر پہ کس کا سایہ ہے جو قائم ہوں تابندہ ہوں عظمٰی شاید ماں کی دعا ہے جو مر کے بھی زندہ ہوں