جو پوری نہ ہوئیں ان حسرتوں نے مار ڈالا ہے
Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanجو پوری نہ ہوئیں ان حسرتوں نے مار ڈالا ہے
 کہوں کیا اپنے خوں کی نفرتوں نے مار ڈالا ہے
 
 انا بھی اور خود داری بھی ہے اپنی طبعیت میں
 مجھے تو ایسی ہی کچھ عادتوں نے مار ڈالا ہے
 
 میں لوگوں کے لیے اب عامیانہ شعر کہتا ہوں
 مرے فن کو تو حاصل شہرتوں نے مار ڈالا ہے
 
 نئی کچھ بات کہنے کے لیے بے چین رہتا ہے
 ترے فن کو بے معنی جدتوں نے مار ڈالا ہے
 
 گریباں چاک ہوتا اور اپنی نہ خبر ہوتی
 جنوں کے بن مجھے تو وحشتوں نے مار ڈالا ہے
 
 غریبوں سے تو ان کی مفلسی نے زندگی چھینی
 امیروں کو زیا دہ عشرتوں نے مار ڈالا ہے
 
 نجانے کتنے موسم زندگی میں تیرے بعد آئے
 جو گزریں بن ترے ان مدتوں نے مار ڈالا ہے
  
More General Poetry






