جو کچھ کر گزرنے کا ، سوچ لیتے ہیں
وہ فلک سے ستارے بھی ، نوچ لیتے ہیں
سینہ حالات کا چِیر کر آگے نکلتے ہیں
چہرہ ناممکنات کا ، کھرونچ لیتے ہیں
کامیابی کی چَوٹیاں سر کرتے ہیں وہی
جو خود میں پنپتے ڈر کو ، دبوچ لیتے ہیں
اخلاق میں نے ایک مقام پر انہیں منجمد پایا
جو چلنے سے پہلے گرنے کاسوچ لیتے ہیں