Add Poetry

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں

Poet: رشید حسرتؔ By: Sad Poetry, Quetta

جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں
تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں

بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں
اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے ہیں

کبھی وہ آ نہِیں سکتا کبھی ہے رنجِیدہ
مُجھے تو یہ کوئی جُھوٹے بہانے لگتے ہیں

یہ سِین ہے کہ ملے ہیں وہ ایک مُدّت بعد
مُہر بہ لب ہی ہتِھیلی دِکھانے لگتے ہیں

کہاں ہے وقت کہ ہم دُوسروں کے غم بانٹیں
کُچھ آشنا سے، کہانی سُنانے لگتے ہیں

وہِیں پہ بزم ہی برخاست کر دی جاتی ہے
کبھی کہِیں پہ جو محفِل سجانے لگتے ہیں

اگرچہ لوگ نہِیں اُس گلی میں وہؔ آباد
کرُوں میں کیا کہ قدم ڈگمگانے لگتے ہیں

کِسی کے دِل کے لیئے بول دے جو مِیٹھے بول
کوئی بتائے کیا اِس میں خزانے لگتے ہیں؟

ہم پہ محبّت شجر ہُؤا ممنُوع
یہ سب رقِیب کے ہی تانے بانے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 270
20 Jun, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets