Add Poetry

جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیا
اپنی کشتی کا پُرانا نا خُدا رہنے دیا

لُوٹ کا تھا مال آخِر بانٹنا تو تھا ضرُور
ہم نے اپنا لے لیا بخرا، تِرا رہنے دیا

روشنی میں بات بربادی کی ہو سکتی نہ تھی
اِس لِیئے تو سب چراغوں کو بُجھا رہنے دیا

کیا شِکایت رہ گئی ہے، اب گِلہ باقی ہے کیا؟؟
سب لُٹا بیٹھے ہیں اپنے پاس کیا رہنے دیا

اے ہمارے دِل کے دُشمن تُم سے اپنا اِنتقام
لے تو سکتے تھے مگر اب باخُدا رہنے دیا

اپنے اپنے طور کا ہے ہر کوئی جوہر شناس
ہم کو بھائی سادگی، ناز و ادا رہنے دیا

تُم گئے تو زِندگی کا ہر سلِیقہ ختم شُد
گھر میں بِکھرا ہم نے کُوڑا جا بجا رہنے دیا

دِل کِسی کی راہ میں جو بِچھ گیا سو بِچھ گیا
دخل کیا دینا تھا، ہم نے بس بِچھا رہنے دیا

سر زمیں سے ہم نے دل کی نوچ پھینکے سب شجر
پیڑ اِک مہکا ہُؤا حسرتؔ لگا رہنے دیا

Rate it:
Views: 496
01 Nov, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets