جو ہوا ہو گیا کافی ہے چھوڑ جانے دے
ہاتھ نہ آئیگا ویسے بھی چور جانے دے
تیری تلاش کا مقصد نہیں زمانے میں
تباہی ٹھا ن کے آیا ہے دَور جانے دے
بات کا بات سے جھگڑا ہے بات سیدھی ہے
جہاں ہجوم ہو ہوتا ہے شور جانے دے
کسی کو شوق ہے اگر ہوا ہوائی کا
چھوڑ دے چھوڑ دے ہاتھوں سے ڈور جانے دے
تیری زبان کا اِس سے بھلا ہے کیا گوہر
خودی گیا ہے تو اچھا ہے اور جانے دے