جو ہوا ہو گیا کافی ہے چھوڑ جانے دے

Poet: imran Gohar By: imran Gohar, Faisalabad

جو ہوا ہو گیا کافی ہے چھوڑ جانے دے
ہاتھ نہ آئیگا ویسے بھی چور جانے دے

تیری تلاش کا مقصد نہیں زمانے میں
تباہی ٹھا ن کے آیا ہے دَور جانے دے

بات کا بات سے جھگڑا ہے بات سیدھی ہے
جہاں ہجوم ہو ہوتا ہے شور جانے دے

کسی کو شوق ہے اگر ہوا ہوائی کا
چھوڑ دے چھوڑ دے ہاتھوں سے ڈور جانے دے

تیری زبان کا اِس سے بھلا ہے کیا گوہر
خودی گیا ہے تو اچھا ہے اور جانے دے

Rate it:
Views: 447
31 Dec, 2010