جو ہے رائیگاں تیری جستجو ‘ یہ تیری نظر کی خطا نہیں
میں گرد راہ مجاز ہوں‘ جسے خود ہی اپنا پتہ نہیں
یہ نہیں کی باب حریم سے جو طلب کیا وہ ملا نہیں
مگر اتنی بات ضرور ہے کہ اثر بقدر دعا نہیں
میں فریب مرگ سے دور ہوں کہ تیرا ہی پرتو نور ہوں
میری عمر عمرِ دوام ہے‘ مجھے اعتقاد فنا نہیں
قسم ارتکاب گناہ کی‘ قسم التفات نگاہ کی
وہ نہ مرتبہ کوئی پا سکا ‘ جو تیری نظر سے گرا نہیں
وہی ایک سجدہ ہے کارگر ‘ جو ہو فکر معاش سے ماورا
وہ ہزار سجدے فضول ہیں جو رہینِ لغزش پا نہیں
میں شکیلؔ دل کا ہوں ترجماں کہ محبتوں کا ہوں رازداں
مجھے فخر ہے میری شاعری‘ ،میری زندگی سے جدا نہیں