جگر جلتا سا رہتا ہے
مزہ آتا سا رہتا ہے
تمہارے آنے تک دل کو
عجب دھڑکا سا رہتا ہے
نہ ہو جائیں جدا ہم تم
مجھے خدشہ سا رہتا ہے
مرے سپنوں میں رہتے ہو
تو غم تازہ سا رہتا ہے
مرے خوابوں کے جھرمٹ میں
پری چہرہ سا رہتا ہے
مرے گھر میں امیدوں کا
دیا جلتا سا رہتا ہے
تمہارے بن مرا آنگن
بہت سُونا سا رہتا ہے
ترے احباب میں اکثر
مرا چرچا سا رہتا ہے
کوئی تو بات ہے اکبر
کہ تُو کھویا سا رہتا ہے