جھوٹی روایات میں گم ہیں
ہم کیسی آفات میں گم ہیں
اپنی ذات میں رہتے ہوئے بھی
باہر کے حالات میں گم ہیں
جن کو پانا ناممکن ہے
ایسی خواہشات میں گم ہیں
تلخ حقائق پیشِ نظر ہیں
لیکن ہم جزبات میں گم ہیں
جسکے دھندلے چاند ستارے
ایسی کالی رات میں گم ہیں
جیت کی خوشی مناؤ یارو
ہم تو اپنی مات میں گم ہیں
عظمٰی دنیا بدل رہی ہے
اور ہم اپنی ذات میں گم ہیں