Add Poetry

جینا مرنا، مر کر اٹھنا عادی ہو چکے

Poet: Owais Sherazi By: Owais Sherazi, Lahore

جینا مرنا، مر کر اٹھنا عادی ہو چکے
تنہائی کے رنگوں کے بھیدی ہو چکے

انسانوں کی بستی میں انسان ناپید ہوئے
چلتے پھرتے انسان اب پتھر ہو چکے

لالچ کے سمندر، ہوس کی اک آندھی میں
کچھ تو ڈوبے اور کچھ بگولا ہو چکے

جیب بھرے تو پھر پیتل ہیرے جیسا ہے
خالی جیب ہیرے بھی اب پیتل ہو چکے

انسان کہلانے والے چھوڑ کے قدریں ساری
اک مدت ہوئی زہریلے سے سانپ ہو چکے

انسانوں کا ہجوم لیکن تنہا رہنا اچھا ہے
کہ ساتھ چلنے والے اب بچھو ہو چکے

شکوہ تو ٹھیک لیکن سوچ اسی شہر میں
انسان ابھی بھی ہیں ان کے ڈنکے ہو چکے

Rate it:
Views: 353
03 Oct, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets