Add Poetry

حادثہ یونہی نہیں ہوتا

Poet: عدیل الرحمن سائر By: عدیل الرحمن سائر , Sargodha

حادثہ یونہی نہیں ہوتا

حادثہ یونہی نہیں ہوتا
نہ رستے خود بدلتے ہیں
نہ دیواریں اچانک بولتی ہیں
نہ موسم شور کرتے ہیں
نہ لمحے زخم دیتے ہیں

کچھ آنکھیں مدتوں خاموش رہ کر
دلوں کی دھڑکنیں بے رنگ کرتی ہیں
کچھ لفظوں کے نہ کہنے میں
صدیاں روٹھ جاتی ہیں

وفا جب جھجھک جائے
محبت سہم جائے
یقین چھوٹنے لگے
اور سانسیں تھم سی جائیں

تب جا کے
کہیں اندر
کوئی شے بکھرتی ہے
کسی رشتے کی نبض رکتی ہے
کسی عکس کی روشنی بجھتی ہے

حادثہ یونہی نہیں ہوتا
یہ اک تسلسل ہوتا ہے
جو خامشی کی چادر میں لپٹا ہوتا ہے
جو وقت سے پہلے مار دیتا ہے

کبھی چھوٹے جملے چبھنے لگتے ہیں
کبھی خامشی طعنہ بن جاتی ہے
کبھی یادیں سوال اٹھاتی ہیں
کبھی عکس بھی اجنبی لگتے ہیں

اک وقت آتا ہے جب
مسکراہٹ بوجھ بن جاتی ہے
اور ساتھ ہونا
اک رسم جیسا لگنے لگتا ہے

باہر سب کچھ ویسا ہی ہوتا ہے
مگر اندر کچھ نہیں بچتا
رنگ ہوتے ہیں، پر آنکھ میں نہیں
آوازیں ہیں، پر دل میں نہیں

یہ جو ایک دن سب ٹوٹتا ہے
یہ وہ دن نہیں ہوتا
یہ اُس صبر کی آخری حد ہوتی ہے
جو برسوں سے سہ رہا ہوتا ہے

حادثہ یونہی نہیں ہوتا
یہ روٹھتی نظروں
ٹوٹتی باتوں
اور سرد رویّوں کی تھکن ہوتا ہے

یہ اُس وقت کا ماتم ہے
جب محبت نے آخری سانس لی
اور کسی نے محسوس تک نہ کیا

حادثہ نظر آتا ہے
پر اصل میں
وہ ایک کہانی کا ختم ہو جانا ہوتا ہے
جو دل میں مدتوں سے مر رہی ہوتی ہے

Rate it:
Views: 2
22 Jun, 2025
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets