حاصلِ زندگی جستجو ہے
حاصلِ جستجو صرف تُو ہے
روشنی اُڑ رہی ہے جنوں کی
روشنی کو تری آرزو ہے
اوڑھ کر چاندنی تیری خوشبو
سانس کی رات میں چار سوُ ہے
جلد آکر بدل موسمِ جاں
دھوپ ہے حبس ہے زرد لُو ہے
چشم بستہ ہو عاشی کہ وا ہو
ایک صورت ہی بس رُو برُو ہے