ظالمانہ ہمیں سزا دی گئی
اس پہ جینے کی اور دعا دی گئی
تیرے جو قرب میں عطا ہوئی تھی
وہ بھی دولت کہی اڑا دی گئی
فیصلے عدلیہ کے دیکھے گئے
جسموں سے عقل پھر ہٹا دی گئی
زندگی جاگنے کو ہی تھی مگر
پھر تھپک کر وہ بھی سلا دی گئی
دور حاشر سے اپنے ہونے لگے
رنجشوں کو بہت ہوا دی گئی