اس بار بھی سکوت شب میں اک پیام تھا میرے لیے
نور سحر میں بھی بزرگ و برتر کا سلام تھا میرے لیے
رمضان کی عبادتوں میں اک اعتکاف کا چرچا بھی تھا
تنہائی میں اطمینان سے بھرپور تیرا کلام تھا میرے لیے
آمد لیلتہ القدر کی نوید پاک کوئے شہر میں بھی عام تھی
شدت تشنگئی قلب سے برا حال سر شام تھا میرے لیے
مسجد میں ھر کوئی قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول تھا
جیسے امڈا شھر پورا شب بھر تیرا غلام تھا میرے لیے
گرمیوں میں پسینے سے شرابور گرم ر اتوں سے بے خبر
زکر الہی میں میرا ھمرکاب ماہ تمام تھا میرے لیے
اب کے بجلی کی لوڈشڈنگ بھی پورے زوروں پہ تھی
مگر راز و نیاز میں گریہ زاری کا جام تھا میرے لیے
دعا ھے کہ یہ ایام زندگی بھر کیلیے امر ھو جائیں حسن
ماہ مقدس میں رب کعبہ کا ھر طرف نام تھا میرے لیے