حالات ایسے رخ پہ آ جائیں گے کبھی سوچا نہ تھا
مشکلیں اتنی پڑیں کہ یہ منظر کبھی دیکھا نہ تھا
اپنے گناہوں پہ پشیماں مدینے کا رخ کیسے کریں
ہنچیں گے ایسے سوئے حرم یہ خیال کبھی آیا نہ تھا
غریب بچوں کی تکالیف پہ دل خون کے آنسو روتا ھے
سکون دل اس دیس میں میں نے کبھی پایا نہ تھا
بیماری ولاچاری اور ضرورت مند لوگ ھر طرف
ذندگی کو اس سے پہلے اتنا کٹھن جانا نہ تھا
رنگ و نسل اور مزہب و کلچر کی بنیاد پر نفرتیں
اتنی بے حسی اور شقاوت کو کبھی پرکھا نہ تھا
مشرق میں حوا کی بیٹی یوں بھی پامال ھوئی
مغرب میں مگر اس پہ اتنا ظلم کبھی دیکھا نہ تھا
مساوات و فلاحت کے لبادے میں مگر اے حسن
مغرب میں اتنا امتیازی سلوک کبھی آزمایا نہ تھا