حرف حرف لفظ لفظ گام گام لکھتے ہیں
دم بدم صبح و شام اور مدام لکھتے ہیں
ان کہے ادھورے سادہ پیغام لکھتے ہیں
ان کچھ ہمارے کچھ انکے نام لکھتے ہیں
راتوں کو جاگ جاگ کر پڑھتے رہتے ہیں
ہم جو فسانے صبح و شام لکھتے ہیں
ہماری کوئی بھی تحریر پوشیدہ نہیں رہی
ہم اس دل کہ فسانے سرعام لکھتے ہیں
یہ دنیا انہیں بھی اپنا سمجھنے لگی ہے
ہم جو گیت صرف تمہارے نام لکھتے ہیں
عظمٰی میرے نصیب کی پیشانی پہ ہر دم
لوح و قلم تمہارے در و بام لکھتے ہیں